حضرت مولانا عبد اللطیف کا سانحہ ارتحال

 

تحریر مولانا فخرالدین
ناظم تعلیمات جامعہ مظہر العلوم حمادیہ

انسان عالم ارواح سے محوسفر ہے اور جنت میں داخلہ تک یہ سفر جاری رہے گا، دنیا میں آنا اور یہاں سے رحلت کرنا اس سفر کا لازمی جز ہے جسے ہر شخص کو عبور کرنا ہے، اس لیے کسی فرد کا کوچ کرجانا کوئی اچنبھے کی بات نہیں ،یہاں تو ہر ایک پیدا ہی مرنے کےلئے ہوا ہے مگر کامیاب اور خوش نصیب ہیں وہ لوگ جن کی پوری زندگی علوم قرآن و سنت کو سیکھنے اور سکھانے میں گزر گئی اور لائق صدمبارکباد ہیں وہ نفوس قدسیہ جنھوں نے قرآن کریم اور حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پڑھنے پڑھانے کو اپنا محبوب مشغلہ بنائے رکھا اور اسی حالت میں اپنے رب کے حضور پہنچ گئے، انھیں خوش نصیب اور سعادت مند نفوس قدسیہ میں ہمارے ممدوح، نمونہ اسلاف، مخدوم گرامی حضرت مولانا عبد اللطیف نوراللہ مرقدہ کی ذات والا صفات بھی ہے، ایسے نابغہ روزگار علماءکی رحلت واقعی اتنی تکلیف دہ ہوتی ہے کہ آنکھیں غم سے بہہ پڑتی ہیں،سندھ کی عظیم المرتبت شخصیت جامعہ مظہرالعلوم حمادیہ اتحادٹاﺅن کے بانی مہتمم حضرت مولانا عبد اللطیف نے یکم اکتوبر کو ہمیں داغ مفارقت دیا اور علماءوطلبہ کو روتا بلکتا چھوڑ کر وہ مولیٰ کے دربار میں پہنچ گئے ۔حضرت مولانا عبد اللطیف ؒ کی پیدائش 1962میں وزیرآباد گوٹھ تحصیل ٹھل ضلع جیکب آباد سندھ میں ہوئی ،ابتدائی تعلیم قاعدہ،ناظرہ قرآن کریم اپنی والدہ مرحومہ سے حاصل کی، اسکے بعد صرف ونحو کے اسباق مولانا عبد المجیدلنجار خلیفہ مجاز مولانا حماداللہ ہالیجوی ؒ(خانقاہ ہالیجوی شریف)سے پڑھے، کنز الدقائق،مختصرالقدوری کے اسباق مولانا عبد الخالق علی پوری جبکہ شکار پور کے مولانا غلام قادر پہنورؒ سے ھدایت النحو پڑھنے کی سعادت نصیب ہوئی،تعلیمی دور کے شب وروز کی محنت اور لگن کی بدولت موصوف کا شمارذی استعداد اور صلاحیت مند طلباءمیں ہوتا تھا اور جملہ حضرات اساتذئہ کرام کی خاص شفقت رہتی تھی، حضرت مولانا عبد اللطیف نے وادی مہران کی عظیم علمی درس گاہ دارالفیوض کندھ کوٹ میں مولانا تاج محمد سدھایو،شیخ الحدیث عمرالدین کھوسو،شیخ الحدیث مفتی غلام اللہ نوناری،استاذ الحدیث مولانا محمد اعظم کھوسو،استاذالحدیث مولاناعبدالحی بنگلانی رحمہم اللہ سے موقوف علیہ تک فیضان علم ومعرفت سے مستفیض ہوئے،بعدازاں وادی مہران کی قدیم درسگاہ مدرسہ دارالہدی ٹھیڑی خیرپور میرس میں دورہ حدیث شریف کی تکمیل ایسے حضرات اکابر اساتذہ کرام سے فرمائی کہ جن کی نظیراقصائے عالم میں ملنا ناممکن نہیں تو دشوار ضرور ہے، شیخ الحدیث مولانا مفتی غلام قادر،شیخ الحدیث، مولانا عبدالحی ،دارالعلوم دیوبند کے فاضل شیخ الحدیث مولانا عبدالہادی میمن ، شیخ الحدیث مولانا حزب اللہ جیسے اکابر اساتذہ کرام شامل تھے۔فراغت کے بعداپنے گاوں وزیرخان گوٹھ میں 8سال تدریس کرتے رہیں،بعد ازاں کندھ کوٹ گھنٹہ گھر چوک میں کئی عرصہ تک امامت کے فرائض سر انجام دیتے رہے مدرسہ نورالہدی حمیدیہ بلوچستان میں ایک سال تک تدریس کے فرائض سر انجام دئیے ،انھیں اللہ تعالی نے پختہ صلاحیت کے ساتھ علم صرف کے بھی بلند ذوق سے نوازا تھا،

مولاناعبداللطیف مرحوم نے سندھ اور بلوچستان کے مختلف مدارس میں طویل عرصے تک اپنے استاذ کے طرز پر علم صَرف کی تدریس کی، 1995ءمیں برادرنسبتی عبد الغفار مرحوم کے علاج کے سلسلے کراچی منتقل ہوئے تویہاں کے ہوکر رہ گئے،

مرحوم عبدالغفار کے انتقال کے بعد 1998میں کراچی کے ایک پسماندہ علاقہ اتحاد ٹاؤن میں ممتاز علماءکرام کے سرپرستی میں ایک بیابان جگہ میں مدرسہ مظہرالعلوم حمادیہ کی بنیاد رکھی مدرسے کے پہلے 3 طلباءان کے صاحب زادے تھے ،مظہرالدین، فخرالدین، سعیدالدین تھے ،

بعد ازاں انکے یہ صاحبزادگان عالم دین بن گئے۔مولانا عبد اللطیف ؒ کا خانقاہی تعلق سندھ کے عظیم روحانی مرکز خانقاہ ہالیجی شریف سے تھا ،

انہوں نےمولانا حماداللہ ہالیجوی کے صاحب زادے مولانا اسد محمود ہالیجوی سے بیعت کی تھی،

مرحوم گزشتہ 30سالوں سے مدرسہ مظہرالعلوم کے مہتمم ہونے کے ساتھ ساتھ تدریس کے شعبے سے بھی وابستہ تھے،ان کے اخلاص ،انتھک محنت اور لگن کا نتیجہ یہ نکلا کہاس وقت مدرسہ مظہرالعلوم حمادیہ کاشمار کراچی کے بڑے مدارس میں ہوتا ہے،مولانا مرحوم تواضع وانکساری ،حلم و بردباری،اخلاص و بے لوثی، زہد واستغناء،اتباع سنت اورورع و تقویٰ میں اسلاف کی سچی یادگار تھے ، آپ کو دیکھ کر سلفِ صالحین کی یاد تازہ ہوجاتی تھی، چہرے پر معصومیت، باوقار سراپا، گفتگو میں نرمی، برتاﺅ میں شائستگی، عالمانہ متانت اور خوش طبعی ومحبت کی ادا دلوں کو موہ لیتی تھیں۔انہوں نے مسجد،مدرسہ اور طلباءکی مسلسل خدمت کرتے ہوئے اپنی صحت کی بھی کوئی پروا نہیں کی اورایک ماہ قبل ستمبر2023کے ابتداءمیں مولانا عبد اللطیف مرحوم پر فالج کا حملہ ہوا، انہیں مختلف اسپتالوں میں علاج کیلئے داخل کرایا گیا وہاں سے بھی کبھی یاس انگیز تو کبھی امید افزا خبریں آتی رہیں مگر خدا کو کچھ اور ہی منظور تھا، سو بلاوا آیا اورمولانا عبد اللطیف مرحوم یکم اکتوبر کی شام اپنے خالق کے حضور پہنچ گئے،

مولانا عبدالطیف کھوسو کودو اکتوبرکی صبح آہوں او سسکیوں میں بلدیہ ٹاﺅن کے مقامی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا ،
نماز جنازہ مدرسہ مظہر العلوم حمادیہ اتحاد ٹاؤن میں ان کے صاحبزادے اور جامعہ کے ناظم تعلیمات مولاافخرالدین نے پڑھائی

 

1 Response

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *